ریاست ہریانہ میں کئی روز سے جاری مظاہروں میں مقامی ذرائع ابلاغ نے دس افراد کی ہلاکت اور لگ بھگ 150 کے زخمی ہونے کا بتایا ہے جب کہ مظاہرین کی طرف سے دارالحکومت نئی دہلی کو پانی فراہم کرنے والی ایک نہر اور پلانٹ کو نقصان پہنچائے جانے سے شہریوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
ہریانہ میں جاٹ برادری نے سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں اپنے لیے کوٹے کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر احتجاج شروع کیا تھا جو کہ جمعہ کو ایک شخص کی ہلاکت کے بعد پرتشدد صورت اختیار کر گیا جب کہ اس کا دائرہ مختلف شہروں تک پھیل گیا۔
اطلاعات کے مطابق روہتک سمیت نو شہروں میں کرفیو بھی نافذ کیا گیا ہے لیکن جلاؤ گھیراؤ کے واقعات رونما ہونے کی خبریں
بھی موصول ہو رہی ہیں۔
دہلی کی حکومت کے مطابق مظاہرین نے ہریانہ میں مونک نہر کو شدید نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے پانی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی لہذا پیر کو تمام سرکاری دفاتر اور اسکول بند رہیں گے۔
وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے مطابق وہ پانی کے مسئلے کے حل کے لیے مرکزی حکومت سے بات چیت کر رہے ہیں۔
گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی ماروتی سوزوکی نے بھی مظاہروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اور مختلف پرزہ جات کی کارخانوں تک پہنچ میں مشکل کے باعث اپنا کام عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اتوار کو ہریانہ میں جاٹ برادری کے رہنماؤں سے مذاکرات کریں گے۔